غیبی مددکاعجیب واقعہ (محمد نذیراحمد‘فیصل آباد)
یہ واقعہ 1962ءکا ہے میرے بھائی نے مجھے بتایا: میں ملازمت کے سلسلہ میں گھر سے باہر تھا میری نانی صاحبہ کی آنکھوں کی بینائی کمزور تھی گائوں میں رہائش تھی‘ ہمارا گائوں فیصل آباد سرگودھا روڈ چک 46 جنوبی سے بطرف مغرب چار میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ ہاں تو عرض کررہا تھا کہ ہماری نانی صاحبہ کی آنکھوں کی بینائی بہت کمزور تھی اور سوچا کرتے تھے کہ آپریشن کروالیا جائے لیکن کئی مسائل آڑے آتے تھے‘ بڑوں کے علم میں ان دنوں گوجرہ (ضلع فیصل آباد) اور ڈسکہ کے آنکھوں کے ہسپتال مشہور تھے باقی مقامی ضلعی مقامات پر جو بڑے سرکاری‘ غیرسرکاری ہسپتال تھے ان کے بارے نہ اتنی معلومات تھیں نہ رسائی نہ مالی وسائل بس سوچ بچار میں ہی رہتے تھے۔ بڑے بھائی صاحب کاشتکاری کے سلسلہ میں باہر کھیتوں میں ہوتے تھے۔ چھوٹا بھائی پڑھتا تھا وہ بھی سکول سے واپس آکر کھیتوں میں چلا جاتا تھا۔ گائوں میں ہماری ایک خالہ رہتی تھیں گھر میں والدہ اور نانی صاحبہ ہی ہوتی تھیں۔
ایک روز باہر گلی میں ایک حکیم/ ڈاکٹر صاحب نے آواز لگائی کہ آنکھوں کا علاج‘ آپریشن کروالو‘ آنکھیں بنوالو‘ یہ آواز سن کر گھر والوں نے اسے بلوالیا اس سے بات کی اس نے کہا جی میں دونوںآنکھوں کا آپریشن کردوں گا۔ گھر والے کہنے لگے کہ عام طور پر پہلے ایک آنکھ کا آپریشن کیا جاتا اس کے چند دنوں بعد دوسری آنکھ کا۔ حکیم صاحب نے کہا کہ جی دونوں آنکھوں کا آپریشن کردوں گا اور پیسے بھی بعد میں لوں گا۔
باہر کھیتوں سے بھائی صاحب کو بلوایا گیا۔ خالہ کو بھی بلوایا گیا صلاح مشورہ کیا گیا۔ حکیم صاحب سے بات ہوئی اس نے پھر کہا کہ میں آپ سے پیسے تھوڑے مانگ رہا ہوں پیسے بعد میں دیں۔ آپریشن کرکے پٹی میں خود کروں گا 10 دن بعد آکر پٹی بھی خود اتاروں گا۔ ادھر لالیاں میں میں رہتا ہوں‘ محمد دین میرا نام ہے‘مین بازار کے آخر میں محلہ میں رہتا ہوں۔ جب چاہو میرے پاس آئو ‘ گھر والے مان گئے‘ آپریشن ہوگیا۔ پٹی باندھ دی گئی۔ اب دس دن ہوگئے حکیم صاحب نہ آئے۔تقریباً تیرہواں دن بھی گزر گیا اب پھر پریشانی ہوئی۔ صلاح مشورہ کے بعد 14ویں دن گھروالوں کے مطابق بھائی وہاں مین بازار آخر میں پہنچ گئے پوچھ گچھ کی گئی تو ادھر لوگوں نے بتایا کہ بھائی اس نام کا تو ادھر محلہ میں نہیں ہے نہ اس نام کا آنکھوں کا کوئی حکیم ہی ہے۔ سارے شہر میں اس نام کا کوئی حکیم ڈاکٹر نہیں ہے۔ تھک ہار کر بھائی صاحب شام کو گھر واپس آگئے اور صورتحال سے آگاہ کیا تو گھر والے اب سارے پریشان کہ اب کیا کیا جائے؟
اب گائوں میں ایک خاتون گوجرہ سے آنکھوں کا آپریشن کروا کر لائی تھی صلاح ہوئی کہ اس سے مشورہ کیا جائے کہ وہ آپریشن کے بعد کونسی دوائی ڈالتی ہے۔ وہی دوائی سرگودھا سے منگوائی گئی اور طے یہ ہوا کہ پٹی کھول کر وہی دوائی ڈال دی جائے۔
اب کرنا خدا کا کیا ہوا کہ جب ہماری نانی صاحبہ کی پٹی کھولی گئی تو دونوں آنکھوں کی بینائی بالکل ٹھیک تھی نہ کوئی درد نہ کوئی تکلیف اور نہ زخم اور دوائی کے استعمال کی قطعاً ضرورت محسوس نہ ہوئی۔ اب گھروالوں کی خوشی کی انتہا نہ تھی اور حکیم صاحب کو دعائیں دینے لگے اب ہر کوئی اس حکیم کے بارے پوچھتا تھا لیکن وہ حکیم صاحب بعد میں کبھی نہیں آئے نہ کسی کو ملے۔ نہ لالیاں میں ان کاپتہ چلا۔
٭٭٭٭٭٭
نبی علیہ الصلوة والسلام پر درود (بنت صدیق‘ سرگودھا)
اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا احسان وہ سرچشمہ ہدایت ہیں جنہیں اس نے بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہ راست دکھانے کیلئے مبعوث فرمایا اور جنہیں ہمارے لیے نمونہ بنا کر بھیجا یہ وہ ذات گرامی ہے جو تمام ظاہری اور معنوی احسانات کی جامع ہے اس لیے خدا کی یاد کے بعد اس مقدس ہستی کی یاد مسلمان کے ایمان کا جُز وہے۔ یہ یاد اذان کے ذریعہ بھی ہوتی ہے اور اقامت کے ذریعے بھی۔
نماز میں تشہد کے ذریعے بھی ہوتی ہے اور درود کے ذریعے بھی۔ جس طرح اللہ کی یاد کے ساتھ اس سے محبت بھی ضروری ہے اسی طرح تمام جہان کیلئے جس ہستی کو اس نے رحمت بنا کر بھیجا یعنی خاتم النبین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یاد کے ساتھ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے محبت ایمان کا لازمی تقاضا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام نامی سے قلب میں ٹھنڈک‘ روح کو فرحت اور زبان کو لذت ملتی ہے جس طرح پیاس کی شدت میں ٹھنڈا پانی پینے سے جسم و جان کو سکون حاصل ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے سے وہی سکون روح انسانی کو نصیب ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا طریقہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت کا اتباع ہے۔ اس اتباع میں کیف و سرور پیدا ہوتا ہے درود کی کثرت سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:۔ ”جو شخص مجھ پر ایک بار درود و سلام بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس بار نگاہ رحمت ڈالتا ہے۔“ کسی مجلس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک لیا جائے اور سننے والا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ پڑھے تو اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ درود نہ پڑھے“ (ترمذی احمد)
ترمذی میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ روایت نقل ہوئی ہے۔ ”دعا اس وقت تک زمین و آسمان کے درمیان ٹھہری رہتی ہے اور اوپر نہیں جاتی جب تک تم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ پڑھ لو“ سب سے بہتر اور افضل درود وہ ہے جو نماز میں پڑھا جاتا ہے حدیث کی کتابوں میں اور بھی درودوں کا ذکر ہے جن الفاظ سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پڑھا جائے وہ سب باعث ثواب ہیں اور دل کو سکون اور راحت عطا کرتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
واہ رے انڈے واہ (محمد فاران ارشد بھٹی‘مظفرگڑھ)
یوں تو اللہ تعالیٰ نے بے شمار چیزیں اور نعمتیں پیدا کی ہیں اور کوئی چیز بھی بے فائدہ نہیں ہے‘ چونٹی‘ مکھی‘ مچھر بھی بے فائدہ نہیں‘ گھاس‘ پھونس بھی فضول نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے کہ میں نے دنیا میں کوئی چیز بغیر فائدے کے نہیں بنائی“ ہاں یہ اور بات ہم انسانوں کی ناقص عقل میں یہ بات نہ آئے۔ انہی بے شمار نعمتوں میں ایک انڈا بھی شامل ہے جب کیڑا مکوڑا‘ گھاس تنکا تک فضول نہیں ہے تو پھر انڈا تو پھر انڈا ہے آج انڈے کے طبعی فائدے لکھ رہا ہوں امید ہے آپ لوگ مستفید ہوں گے۔
خشک کھانسی
مریض کو ہر وقت گلے میں خراش ہو ہر وقت کھوں کھوں کررہا ہو تو صبح صبح نہار منہ انڈا ابال کر نمک لگا کر کھالے (چھلکا اتارنا نہ بھولیے) تین روز متواتر کھانا ہے انشاءاللہ افاقہ ہوگا‘ اگر کھانسی پرانی ہوچکی ہو تو ہفتہ پندرہ دن مسلسل انڈا کھائے‘ انشاءاللہ مکمل آرام ہوجائے گا۔
شوگر کی پھنسیاں
شوگر کے مریض کو اکثر پھنسیاں اور پھوڑے نکل آتے ہیں اور انتہائی تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ انڈے کے چھلکوں کو باریک کوٹ پیس کر سفوف بنالیں ایک چھوٹا چمچ یہی سفوف پانی کے ساتھ نگل لیں اگرسفوف کو یوں کھانا نہ چاہیں تو کیپسولوں میں ڈال کر کھالیں انشاءاللہ تکلیف دور ہوجائیگی۔
چھوٹے بچوں کا رال ٹپکنا
اکثر چھوٹے بچے رال ٹپکاتے ہیں ہر وقت ان کے منہ سے تھوکیں نکلتی رہتی ہیں‘ رالیں نکل نکل کر کپڑوں کا ستیا ناس کردیتی ہیں ہر وقت قمیض کا دامن گیلا رہنے کی وجہ سے بدبو ہوجاتی ہے کتنی دفعہ کپڑے تبدیل کرنے پڑتے ہیں‘ جب باندھے جاتے ہیں بچے کی گردن وغیرہ پر پوڈر چھڑکا جاتا ہے لیکن بچے پھر بھی بدبودار غلیظ رہتے ہیں‘ رالوں کی بندش کا ایک اکسیر نسخہ پیش خدمت ہے یہ آزمودہ نسخہ اور سوفیصد کامیاب ہے ہمارے اپنے گھر میں آزمایا جاچکا ہے۔
چوذہ مرغی جو زندگی کا پہلا انڈا دے وہ اُبال کر بچے کو کھلایا جائے اگر بچہ سال سے چھوٹا ہے اُبلا ہوا اڈا نہیں کھاسکتا تو اُس کیلئے انڈے کو نیم بوائل کرکے چمچ کے ساتھ بچہ کو کھلائیں۔ کم از کم تین انڈے اسی قسم کے یعنی چوذہ مرغی کا پہلا انڈا ہو۔ جن کی مرغیاں ہوں یا پھر فارم والوں کے ذمہ لگائیں‘ زندگی کا پہلا انڈا شرط ہے۔ انشاءاللہ تین انڈوں سے ہی منہ پر ڈھکن آجائے اور رالیں ٹپکنی بند ہوجائیں گی۔
گرتے بالوں اور گنج کا علاج
مجرب نسخہ ارسال کررہا ہوں‘ 48 عددانڈے لے لیں انہیں سخت اُبال لیں‘ ٹھنڈے ہونے پر ان کے اندر سے پہلی ٹکیہ یعنی زردی نکال لیں تمام زردیوں کو لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھ لیں مناسب آگ پر ان زردیوں کو جلائیں جب جل کر کوئلہ ہوجائیں تو دیکھیں گے ان سے تیل نکل آئے گا اُس تیل کو رات کے وقت جہاں جہاں سے بال گررہے ہوں وہاں لگائیں اگر سر پر مکمل گنج ہے تو تمام سر پر مالش کریں۔ سر پر کپڑا لپیٹ کر سوجائیں صبح سر دھولیں۔ مہینہ دومہینہ متواتر لگانے سے جس جگہ سے بال اتر چکے ہونگے دوبارہ اُگ آئیں گے۔ یہ علاج گرمیوں کے موسم میں کریں ایک تو گرمیوں میں انڈے سستے ہوتے ہیں دوسرا انڈے جلنے کی بدبو بہت زیادہ ہوتی ہے اس تیل کو لگا کر محفل میں نہیں بیٹھا جاسکتا۔ گرمیوں میں نہانا آسان ہوگا۔ (دیسی انڈے نہ مل سکیں تو فارمی انڈوں سے کام چلایا جاسکتا ہے) دیکھیں! کتنے کام کی چیز ہے یہ چھوٹا سا انڈا پھرکیوں نہ کہیں واہ رے انڈے واہ۔
برص کا شرطیہ علاج
میرے والد صاحب کے کولیگ عاشق حسین کو اچانک ہونٹوں ے کناروں اور انگلیوں کے پوروں پر سفید سفید دھبے نمودار ہونے شروع ہوگئے جو کہ برص کی علامات تھیں‘ وہ بہت پریشان ہوگئے‘ ہر ایک سے علاج پوچھنے لگے کئی ڈاکٹروں اور حکیموں کو بھی دکھلایا لیکن کہیں سے افاقہ نہ ہوا بہت پریشان رہنے لگے کوئی اگر چھوٹا بچہ بھی انہیں مذاقاً یا سیریس کوئی علاج بتاتا تو بھی کرنے کو تیار ہوجاتے‘ لاہور تک بھی جاکر ڈاکٹروں کو دکھلایا ان کی بتائی ہوئی دوائیاں بھی استعمال کیں لیکن کہیں سے بھی شفاءیابی کی امید حاصل نہ ہوئی بلکہ دھبے تھوڑے تھوڑے بڑھتے ہی جارہے تھے۔ ایک دن ان کے آفس میںمیٹنگ تھی میٹنگ میں دور نزدیک کے سب کولیگ شامل تھے گائوں سے آئے ہوئے ایک کولیگ نے عاشق حسین کو دیکھ کر پوچھا یہ کیا آپ کو برص ہورہی ہے؟ عاشق صاحب روہانسے ہوکر بولے ہاں یار! مجھے یہ موذی مرض چمٹ گیا ہے‘ وہ بولے آپ کو ایک علاج بتائوں علاج تو معمولی سا ہے لیکن کڑوا بہت ہے۔ عاشق صاحب امید بھری نگاہوں سے دیکھ کر بولے ضرور یار تمہاری بہت مہربانی ہوگی جیسا بھی کڑوا کسیلا دوا ہو میں کرنے کو تیار ہوں‘ مجھے اس گندے مرض سے نجات مل جائے تا عمرتمہارا شکر گزاررہوں گا۔ پھر ان صاحب نے عاشق صاحب کو علاج بتایا انہوں نے فوراً ہی ان کے کہنے پر عمل کیا اور اللہ کے فضل و کرم سے شفاءیاب ہوگئے اب وہ ہر ایک کو یہ نسخہ بتانے کو تیار رہتے ہیں ان کی اہلیہ نے میری خالہ جان کو بتایا میں نے خالہ جان سے سن کر اسی وقت لکھ لیا اب اپنے عبقری کو یہ تحفہ دے رہا ہوں۔
برص کا شرطیہ علاج
جنگلی پودا آک ایک زہریلا پودا ہے۔ دیہاتوں میں اکثر عام مل جاتا ہے آک کے پھول کے اندر اس کا تنکا یعنی بیج لونگ کی شکل کا ہوتا ہے۔ ایک تولہ لے لیں تھوڑا چبا کر کھانا ہے لیکن کڑوا بہت ہے سارا چبایا نہیں جائے گا۔ کچھ دہی کے ساتھ کھالیں کچھ نگل لیں ایک دن میں ختم کرلیں تاریخ لکھ کر رکھ لیں‘ سال کے بعد اسی دن اسی مہینے اسی وقت اسی طریقہ سے ایک تولہ کھائیں۔ تیسرے سال پھر اسی مہینے اسی دن اسی ٹائم کھائیں پہلے سال داغ رک جائیں گے۔ دوسرے سال مٹ جائیں گے۔ تیسرے سال آئندہ کیلئے نکلنے ختم ہوجائیں گے۔ عاشق صاحب کی بیماری ابھی پہلی سٹیج پر تھی اسی لیے انہیں پہلے ہی سال شفاءہوگئی لیکن پھر بھی انہوں نے بطور حفظ ماتقدم تین سال پورے کیے اب مطمئن اور خوش و خرم ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
گھیگوار کا حلوہ کھائیں‘ قد بڑھائیں (محمدعرفان‘ لاہور)
گھر کے کام کاج‘ موسمی اثرات اور بہت دیر تک پانی میں بھیگے رہنے کے باعث خواتین کے ہاتھ عموماً سخت کھردرے اور بے رونق ہوجاتے ہیں۔ ایسی خواتین اکثر ہاتھوں کو دلکش بنانے کا طریقہ پوچھتی رہتی ہیں۔ آئیں! ہم آپ کو بتاتے ہیں
ویسے تو قدرت نے گھیگوار کو شفاءسے مالا مال کیا ہے لیکن آج ہم اسے صرف قد میں اضافے کیلئے استعمال کریں گے جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ لمبا قد‘ خوبصورت جسامت کا ضامن ہوتا ہے۔ لڑکیاں ہوں یا لڑکے اگر قد چھوٹا ہو تو خود کو غیرمطمئن محسوس کرتے ہیں اور پھر قد میں اضافے کیلئے اونچے جوتے یا بڑی ہیل کا بکثرت استعمال کیا جاتا ہے‘ جو سراسر نقصان دہ ہے۔
آئیے! گھیگوارکے استعمال سے قد میں اضافہ کرتے ہیں۔ گھیکوار بہت عام سا پودا ہے جو ہر جگہ دستیاب ہے اس کا مزے دار سا حلوہ تیار کریں اور قد میں اضافہ کریں۔ حلوے کی ترکیب کچھ یوں ہے:۔
اشیاء:۔ اسگند ناگوری دس گرام‘ چھوٹی الائچی پانچ گرام‘ نبہ ہلدی دس گرام‘ تال مکھانا پانچ گرام‘ تج دس گرام‘ ثعلب مصری دس گرام‘ لیموں چند قطرے فونجان پانچ گرام‘ دار چینی دس گرام‘ سونٹھ دس گرام‘ ستاور دس گرام‘ شقاقل مصری دس گرام‘ لونگ پانچ گرام‘ قسط شیریں پانچ گرام‘ ماللنگنی دس گرام‘ مجیٹھ دس گرام‘ مغز بادام شیریں دس گرام‘ مغز ناریل چالیس گرام‘ موصلی دس گرام‘ گھی چارسو گرام‘ سفید شکر چھ سو گرام‘ کھویا آٹھ سو گرام‘ کھجور ایک کلو‘ میدہ دوسوگرام‘ کیوڑ 150 ملی لیٹر اور گھیکوار ایک کلو۔
ترکیب:۔ گندم کے میدے اور کھوئے کو الگ الگ گھی میں بھونیں۔ کھجور (گٹھلی نکلی ہوئی) اور گھیگوار کے گودے کو پکائیں۔ اس کے بعد کھجور کو پیس لیں‘ پھر بقیہ گھی میں ڈال کر بھونیں۔ اس کے بعد شکر اور لیموں کا رس ملا کر پکائیں۔ یہاں تک کہ قوام بن جائے۔ اس کے بعد اس میں کھویا اور میدہ ملادیں اور دوبارہ بھونیں۔ پھر تمام دوائیں اور مغزیات جن کا سفوف بنایا ہوا ہو قوام میں شامل کرکے اچھی طرح ملائیں۔ اب چولہے سے اتار لیں۔ حلوہ تیار ہے۔ حلوہ شیشے کے مرتبان میں محفوظ کرلیں۔
خوراک: گھیگوار کا حلوہ 12 سے 25 گرام تک صبح یا شام دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔ قد بڑھنے تک قابض اشیاءکھٹائی‘ تمباکو ‘ سگریٹ اور ہر قسم کے نشے سے پرہیز کریں۔ اس کے علاوہ یہ حلوہ جوڑوں کے درد‘ کمردرد‘ کھانسی‘ دمے اور ہر قسم کی دماغی کمزوری کیلئے بھی بے حد مفید ہے۔
ہاتھوں کی دلکشی اور گھیگوار
گھر کے کام کاج‘ موسمی اثرات اور بہت دیر تک پانی میں بھیگے رہنے کے باعث خواتین کے ہاتھ عموماً سخت کھردرے اور بے رونق ہوجاتے ہیں۔ ایسی خواتین اکثر ہاتھوں کو دلکش بنانے کا طریقہ پوچھتی رہتی ہیں۔ آئیں! ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ہاتھوں کی دلکشی کو واپس حاصل کرنے کیلئے آپ گھیکوار کو کس طرح استعمال کرسکتی ہیں۔
ہاتھوں کو نرم و ملائم اور خوبصورت رکھنے کیلئے گندم کا چوکر اور گھیکوار کے عرق کا آمیزہ بہترین رہتا ہے۔ اس کے تیار اور استعمال کرنے کا طریقہ ذیل میں بیان کیا جارہا ہے۔
آدھا کپ گندم کا چوکر لیں اور اس میں ایک کھانے کا چمچ گھیکوار کا عرق شامل کرکے بلینڈر میں ڈال کر بلینڈ کرلیں۔ اس کے بعد تیار شدہ آمیزے کو تین منٹ تک ہاتھوں پر مساج کریں اور پھر ہاتھوں کو نیم گرم پانی سے اچھی طرح دھو کر خشک کرلیں اور کوئی اچھی سی کولڈ کریم یا لوشن لگالیں۔ یہ عمل رات کو سونے سے قبل کریں تو اچھا رہے گا کیونکہ اس کے بعد آپ کو کئی گھنٹوں تک پانی میں ہاتھ ڈالنے کی زحمت نہیں اٹھانا پڑے گی۔
اگر آپ بھی بدرونق ہاتھوں کی وجہ سے پریشان ہیں تو یہ نسخہ استعمال کریں۔ چند روز کے استعمال سے ہی ہاتھ نرم و ملائم اور خوبصورت ہوجائیں گے۔
پھلبہری کیلئے
ھوالشافی: گندھک آملہ سار‘ مولی کے بیج‘ بابچی ہم وزن لیں۔ تینوں چیزوں کو کوٹ کر باریک چھان لیں۔
مٹی کا برتن لیں اس میں آدھا کلو دہی ڈال کر پھر تینوں چیزوں کا سفوف اور گنے کے سرکے کے چند قطرے ڈال کر اچھی طرح ہلا کر دو تین دنوں کیلئے بند کرکے رکھ دیں اور بعد میں کھرل کرکے متاثرہ حصے پر لگا کر دھوپ میں کھڑے ہوں اور پانچ منٹ بعد نہالیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
شوگر کا مایہ ناز نسخہ
شوگر
اکثر ڈاکٹر اور اطبا سے سنا ہے کہ میرے پاس شوگر کا مایہ ناز نسخہ ہے نتائج کے لحاظ سے جتنے فوائد اس نسخہ (جو کہ میرے استاد محترم کا مجوزہ ہے اللہ تعالیٰ ان پر اپنی رحمت کرے اور ہمارے سر پر حکیم محمد طارق محمود چغتائی کا سایہ قائم رکھے) میں پائے جاتے ہیں کسی اور نسخہ میں کم ہونگے۔
ھوالشافی: کلونجی ، تخم سرس، گوند کیکر، تمہ خشک، ہموزن لیکر سفوف بنائیں اور فل سائز کیپسول ہمراہ پانی بعض اوقات بھیانک حد تک شوگر آﺅٹ آف کنٹرول ہو جائے۔ ان تمام حالات کیلئے بہت ہی مفید ہے۔ اس کے استعمال سے لبلبہ بھی دوبارہ کام کرنے لگتا ہے یہ نسخہ ایک اکسیری اور لاجواب تحفہ ہے۔
ہاضمے کی ایک خاص دوا: عاجز کے پاس ایک مریض آیا جو کہ لوہار کا کام کرتا تھا کہنے لگا کہ سادہ غذا اور تھوڑی مقدار میں کھانے سے پیٹ پتھر کی طرح ہو جاتا ہے۔ ہوا بھی پیٹ سے خارج نہیں ہوتی اورپاخانہ کی مقدار کبھی کم کبھی زیادہ کبھی پتلا، کبھی قبض، کبھی پیچش کا شکار عرصہ 5 سال سے رہتا ہوں کمزوری کی وجہ سے کام چھوڑ کر گھر بیٹھا ہوں اور روٹی کھانے کے بعد سوڈا کی بوتل اور کافی ادویات ایک ٹائم کے کھانے کے بعد استعمال کرتا ہوں۔ تب پیٹ ہلکا ہوتا ہے۔ اب تو دوائیوں کی تنگی کی بجائے زندگی سے تنگ آگیا ہوں۔ میں نے تسلی دی۔ میں نے پیٹ کے کیڑے تجویز کئے تھے ۔ پہلے کیڑے مار دوائی دی تین دن کے بعد کیڑے مر گئے اور بعد میں میں نے مذکورہ دوا استعمال کرنے کو دی۔ ہفتہ کے بعد مریض کی جان میں جان آگئی اور اپنا کام لوہا کوٹنے والا کرنے لگا۔ وہی غذا جو کہ بے فائدہ ہوتی ہے اب جزوبدن بننے لگی۔ جوان آدمی تھا جلدی ٹھیک ہو گیا اس کے اور بھی کافی فوائد ہیں بھوک کی کمی کیلئے کھانا سے آدھ گھنٹہ قبل اور بھوک اور بڑھانی ہو تو سبز ادرک کے ایک چمچ پانی میں ملا کر خوراک لی جائے تو بھوک خوب لگے۔ کھانے کے بعد آدھ چمچ دوا ہمراہ پانی لیں تو کھانا خوب ہضم ہو اور پیٹ بھی نہ بڑھے۔ (صفحہ 276)
بحوالہ ”مجھے شفاءکیسے ملی“ لاعلاج روحانی اور جسمانی بیماریوںمیں مبتلا اس کتاب کا مطالعہ کریں۔(جو عمل یا ٹوٹکہ آزمائیں ضرور لکھیں‘لاکھوں کا نفع آپ کا صدقہ جاریہ )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نجانے وہ کوا اور کتا آخر کیا تھے (قاری کلیم اللہ‘ اٹھارہ ہزاری)
میرے والد محترم کی زندگی کا بیشتر حصہ سفر میں گزرا ہے۔ دوران سفر ان کے ساتھ چند ایک ناقابل فراموش واقعات پیش آئے جو قارئین عبقری کی خدمت میں پیش کیے جاتے ہیں‘ انہی کی زبانی سنیے:۔
ایک مرتبہ میں نے دریا کے پار کچھ ضروری کام کیلئے جانا تھا میں دریا کے کنارے پہنچ کر کشتی کے انتظار میں بیٹھ گیا۔ میرے جاننے والے آدمی آئے انہوں نے کہا کہ کشتی دوسرے کنارے پر ہے آپ بیٹھیں ہم کشتی لے کر آتے ہیں۔ وہ آدمی کشتی لینے چلے گئے‘ میں وہیں کنارے پر بیٹھ کر جیب سے بادام کی گریاں نکال کر کھانے لگا کہ ناگہا ایک کوا آیا اور آکر میرے پاس بیٹھ گیا حالانکہ میرے ہاتھ میں لاٹھی بھی تھی لیکن اسے بالکل خوف نہ آیا۔ میں نے بادام کی گریاں ہاتھ پر رکھیں تو وہ بے خوف و خطر ان کو کھانے لگ گیا۔
اتنی دیر میں وہ آدمی کشتی لے کر آگئے۔ ان کے ساتھ اس کنارے اس کنارے کی طرف آنے والے اور بھی کئی آدمی تھے۔ جب انہوں نے کوے کو اس طرح میرے پاس بیٹھا ہوا دیکھا تو وہ بہت زیادہ حیران ہوئے۔ کشتی کنارے کے ساتھ لگ گئی اور میں کشتی میں سوار ہوگیا۔ تھوڑی دیر بعد وہ کوا بھری کشتی میں میرے پاس آکر بیٹھ گیا۔ اس وقت کشتی کی سواریوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج یہ کوا قاری صاحب کی جان نہیں چھوڑتا۔ بس جیسے ہی کوے نے یہ الفاظ سنے وہ مغرب کی جانب اڑ گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے نظروں سے اوجھل ہوگیا۔ خداجانے وہ کوا تھا یا کوئی اور چیز تھی۔
ایک مرتبہ میں پیدل سفر کررہا تھا کہ ایک عجیب قسم کا پرندہ میرے سامنے آکر گرتا پھر اُڑ جاتا‘ پھر گرتا پھراُڑ جاتا‘ میرے دل میں خیال آیا کہ کہیں اس پگڈنڈی پر اس کے بچے یا انڈے وغیرہ نہ ہوں اس خیال سے میں نے راستہ تبدیل کرلیا لیکن دوسرے راستے پر پھر وہی حالت۔ جب میں تھوڑا آگے گیا تو میں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑا خونخوار کتا کھیتوں میں منہ چھپائے کھڑا تھا مجھے جب اس نے خونخوار نظروں سے دیکھا تو میں نے زمین سے ڈھیلے اٹھالیے اور اسے مخاطب کرکے کہا کہ تومجھے کچھ نہ کہہ میں تجھے کچھ نہ کہوں گا وہ راستے سے ہٹ گیا اور میرے پیچھے پیچھے چلنا شروع کردیا جب کافی دیر تک میرے پیچھے چلتا رہا تو میں نے وہ ڈھیلے پھینک دئیے۔
یہاں تک کہ مغرب کی نماز کا وقت ہوگیا میں نے کپڑا بچھا کر نماز پڑھی وہ ساتھ کھڑا رہا نماز سے فارغ ہوکر پھر میں نے سفر شروع کردیا یہاں تک کہ جب میںمتعلقہ بستی میں داخل ہوا میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ کتا غائب تھا....
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 449
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں